تہران،3جون(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)ایران کے عرب اکثریتی صوبہ الاھواز میں حال ہی میں ایک سڑک کی توسیع کے لیے جاری کھدائی کے دوران اجتماعی قبر کا انکشاف ہوا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ یہ اجتماعی قبر الاھواز کے اسیر سیاسی کارکنان کی ہیں جنہیں ایرانی رجیم کی جیلوں میں ماورائے عدالت اجتماعی طور پر موت کے گھاٹ اتاردیا گیا تھا۔
دوسری جانب انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی نے الاھواز میں سیاسی قیدیوں کی اجتماعی قبروں کیانکشاف پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تہران سے اس کی جامع تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے لندن میں قائم صدر دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ایرانی حکام نے اھوازبلدیہ میں ایک سڑک کے لیے کی گئی کھدائی کے دوران اجتماعی قبروں کا پتا چلایا ہے۔ مقامی شہریوں اور اجتماعی قبروں میں دفن کئے گئے شہریوں کے لواحقین نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ اجتماعی قبر سنہ 1980ء کے عشرے کے دوران ایرانی رجیم کے ہاتھوں سیاسی قیدیوں کے اجتماعی قتل عام کے وقت بنائی گئی تھی۔
ایمنسٹی اور انصاف برائے ایران نامی تنظیم نے اھواز بلدیہ پر اجتماعی قبروں کی بے حرمتی کا الزام عاید کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ پوسٹ مارٹم کے ذریعے اجتماعی قبر سے ملنے والی لاشوں کی شناخت کرے۔ انسانی حقوق کے کارکنان کے مطابق اجتماعی قبر میں 44 افراد کی لاشوں کا پتا چلا ہے جنہیں مبینہ طور پر 1988ء میں جیلوں میں اجتماعی طور پر موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا۔انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے جاری کردہ تصاویر میں اھواز شہر میں سڑک کی کھدائی کے دوران سامنے آنے والی اجتماعی قبر اور اس میں دفن کیے گئے قیدیوں کی باقیات کی تفصیلات بیان کی ہیں۔
ایران میں سرکاری سطح پر اس واقعے کے بارے میں کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا۔ تاہم مقامی شہریوں کا کہنا ہے کہ بلڈوزروں اور بھاری مشینری کی مدد سے جاری کھدائیوں کے دوران سڑک اور قبرستان کے درمیان حائل سیمٹی دیوار گرادی گئی ہے۔انسانی حقوق کی تنظیم انصاف برائے ایران کی ڈائریکٹر شادی صدر کا کہنا ہے کہ اھوازی سیاسی کارکنان کا جیلوں میں اجتماعی قتل عام اور اس کے بعد ان کی اجتماعی قبروں کا معاملہ کوئی راز نہیں۔ یہ قبریں بھی سنہ 1988ء میں سیاسی اسیران کے ماورائے عدالت اجتماعی قتل عام کا ثبوت ہے۔
ایرانی حکام نے سیاسی قیدیوں کو موت کے گھاٹ اتارنے کے بعد انہیں توہین آمیز انداز میں اجتماعی قبروں میں ڈال دیا۔ مقتولین لاشیں تک ان کے ورثاء کو نہیں دی گئیں کہ وہ باعزت طریقے سے ان کی تدفین کا اہتمام کر پاتے۔ انہوں نے اھواز میں سیاسی قیدیوں کے ماورائے عدالت اجتماعی قتل کے واقعے کی فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اجتماعی قبر سے ملنے والی لاشوں کا پوسٹ مارٹم کرکے ان کی باقیات ان کے ورثاء کے حوالے کی جائیں۔خیال رہے کہ ایران میں یہ پہلا موقع نہیں جب ظالم ایرانی رجیم کے ہاتھوں قیدیوں کے اجتماعی قتل عام کی قبریں دریافت ہوئی ہیں۔ اس سے قبل بھی کئی دوسرے مقامات سے اجتماعی قبروں کا پتا چلتا رہا ہے۔ یہ اجتماعی قبریں ایران میں شہریوں کے بنیادی حقوق کی منظم پامالیوں کا واضح ثبوت ہیں۔